We Envy you Dr. Mehdi Ali

یہ کوئی احتجاجی پوسٹ نہیں ہے بلکہ ان نادانوں کی آنکھیں کھولنا مقصد ہے جو سمجھتے ہیں کہ وہ احمدیوں کو موت سے ڈرا سکتے ہیں۔ یہ ان جذبات کا اظہار ہے جو اس وقت دنیا کے ہر احمدی کے دل میں موجزن ہیں۔ کل صبح ربوہ میں ایک احمدی ڈاکٹر مہدی علی صاحب کو ان کی بیوی اور بچے کے سامنے گیارہ گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔جیسے ہی یہ خبر پڑھی تو دل نے ڈاکٹر مہدی علی کو سلام بھیجا اور پہلا خیال دل میں یہی آیا کہ کاش آج ڈاکٹر مہدی کی جگہ میں ہوتا۔

 احمدیت کے مخالفین کی یہ خام خیالی ہے کہ وہ احمدیوں کو شہید کرکے احمدیوں کو ختم کرسکتے ہیں، احمدیوں کے دلوں میں موت کا خوف ڈال کر عقیدہ چھوڑنے پر مجبور کرسکتے ہیں، انسانیت کی خدمت کرنے سے روک سکتے ہیں یا پھر ملک چھوڑنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔ مخالفین احمدیت کو یہ بات کان کھول کر سن لینی چاہئے کہ آج دنیا کے ہر کونے میں ہر احمدی ڈاکٹر مہدی علی کے نقش قدم پر چلنے کے لئے تیار ہے اور اللہ ،اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور انسانیت کی خدمت کی خاطر اپنا جان، مال، عزت سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔ اور مخالفین احمدیت کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ اس زمین پر بہائے جانے والا خون کا کوئی قطرہ رائیگاں نہیں جائے گا بلکہ ہمارا مولا جو ارض وسما کا مالک ہے جو خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رب ہے جس نے اس زمانے میں اپنا امام مہدی بھیجا ہے ،وہ ہر خون کے قطرہ کا حساب لے گا اور یہ خون ضرور اپنا رنگ لائے گاصرف چند لمحوں کی بات ہے۔ اگر خدا نے آج ان ظالموں کو ڈھیل دی ہے تو اس کی پکڑ بھی اتنی ہی سخت ہوگی۔

احمدیوں کو موت اور سختیوں سے ڈرانے والوں کو پتہ ہونا چاہئے کہ احمدی تو وہ لوگ ہیں کہ احمدی مائیں اپنے بچوں کو کہتی ہیں کہ بیٹا اسی مسجد میں اسی صف میں اسی جگہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا جہاں پچھلے جمعہ کے روز تمہارے بابا کو شہید کردیا گیا تھا۔جاو اور ڈھونڈو دنیا میں کہیں ایسی مائیں نہیں ملیں گی بلکہ تم لوگ تو ایسے بزدل ہو کہ رات کے اندھیرے میں آتے ہو اور گیدڑوں کی طرح پیٹھ پر وار کرکے دوڑ جاتے ہو۔ اگر ہمت ہے تو سامنے آو قرآن، حدیث اور دلائل سے ہمارا مقابلہ کرو۔ مگر یہ تم نہیں کروگے کیونکہ تمہیں علم ہے کہ قرآن اور حدیث جماعت احمدیہ کے ساتھ ہیں۔ تم لوگ سمجھتے ہو احمدی ڈاکٹر مہدی علی کی شہادت سے خوفزدہ ہوجائیں مگر تم یہ جان لو ہر احمدی ڈاکٹر مہدی علی کو رشک کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اپنے دل میں شہادت کی خواہش رکھتا ہے۔ تم احمدیوں سے ان کی زندگیاں کیا چھینوں گے احمدیوں نے تو پہلے ہی اپنی جانیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر فروخت کردی ہیں۔

احمدی تو اپنی جانیں قربان کرنے کے بعد بھی پرسکون ہیں اور اپنے رب کی رضا پر راضی ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہمیشہ سچی جماعتوں کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہمارے ساتھ آج وہی سلوک کیا جارہا ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے ساتھ کیا گیا تاکہ اللہ تعالیٰ ایک بار پھر اپنی ذات کا ثبوت دے اور دنیا پر ثابت کردے کہ وہ اپنی اس سچی جماعت کے ساتھ کھڑا ہے۔ احمدی تو اس پر راضی ہیں کہ ان کے ساتھ انبیاء کی تاریخ دہرائی جارہی ہے مگر اے مخالفین تم اپنا حال دیکھو کہ تم ہمیں قتل کرنے کے بعد بھی سکون میں نہیں ہو تمہاری خوشی عارضی ہے اور بدامنی اور عذاب مستقل ہے۔ خداکی قسم تم لوگوں کی تلواریں کند ہوجائیں گی، ہاتھ تھک جائیں گے، بندوقوں میں گولیاں اور بارود ختم ہوجائے گا مگر احمدیوں کے سینے کبھی ختم نہیں ہوں گے اور ہم اپنے مولا کے حضور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے چلے جائیں گے۔

آخر میں مخالفین احمدیت یاد رکھیں کہ وہ دن دور نہیں جب شہدا کی ان قربانیوں کے نتیجے میں انہی مخالفین کی نسلیں جوق در جوق اسلام احمدیت میں داخل ہوں گی اور اس وقت ان کی نسلیں اپنے آباو اجداد کے ان مظالم کو نہایت افسوس اور برے الفاظ میں یاد کریں گی۔ اور خواہش کریں گی کہ کاش ان کے آباواجداد نے اپنے دن رات احمدیت کی مخالفت میں ایک کرنے کی بجائے امام مہدی کے ہاتھ پر بیعت کرکے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچانے میں صرف کئے ہوتے۔

Categories: Urdu | Tags: , , , , , | Leave a comment

Post navigation

Leave a comment

Create a free website or blog at WordPress.com.